منسٹر کہتا ہے جو مرضی آئے گا کریں گے، ہم دیکھتے ہیں وہ کیسے کرینگے یہ وہی آئین ہے جس کے تحت وزیراعظم کو گھر بھیجا تھا،چیف جسٹس نے آئین کی کتاب اٹھا کر عدالت میں لہراتے ہوئے دھماکہ خیز اعلان کر دیا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آئی جی اسلام آباد تبادلہ ازخود نوٹس کیس، چیف جسٹس نے وفاقی وزیر اعظم سواتی سمیت متاثرہ خاندان کو جمعہ کو طلب کر لیا۔نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئی جی اسلام آباد تبادلہ ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے بیان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ منسٹر کہتا ہے جو

مرضی آئے گا کریں گے ، ہم دیکھتے ہیں وہ کیسے کرینگے۔ چیف جسٹس نے یہ ریمارکس دوران سماعت دئیے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔اس موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اور سیکریٹری داخلہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے والے وزیر اطلاعات فواد چوہدری بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ‘کہا گیا سپریم کورٹ آئی جی کو نہیں ہٹا سکتی، چیف جسٹس نے آئین کی کتاب کو لہرا کر کہا یہ سپریم کورٹ ہی تھی جس نے اس آئین کے تحت وزیراعظم کو گھر بھیجا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ وزیراعظم چیف ایگزیکٹو ہے لیکن وزیراطلاعات نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا، کیا اس طرح بیان دیا جاتا ہے ایسا ہم سوچ بھی نہیں سکتے، غیر ذمہ داری کی بھی حد ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے کہا ‘وزیر اطلاعات جو قانون دان بھی ہے وہ یہ بیان دیتا ہے کہ ایگزیکٹو نے حکومت چلانی ہے تو الیکشن کس بات کے، انہوں نے یہ بیان دے کر کس ادارے پر طنز کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم وزیرداخلہ کا قلم دان بھی رکھتے ہیں سیکرٹری داخلہ کو علم ہی نہیں تھا، آپ کا منسٹر کہتا ہے جو مرضی آئے گا کریں گے، ہم دیکھتے ہیں وہ کیسے کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا اعظم سواتی کے

گھر گائے گھس گئی کون سی قیامت آگئی، بچوں کو پکڑ کے اندر کرا دیا اور ٹی وی پر کہہ رہا ہے اپنی پوزیشن واضح کروں گا۔چیف جسٹس نے کہا وزیراطلاعات کس طرح کی باتیں کررہے ہیں، وہ تو قانون دان بھی ہیں جس پر کمرہ عدالت میں موجود فواد چوہدری کے بھائی چوہدری فیصل نے کہا کہ فواد چوہدری نے عدالت کی تضحیک نہیں کی، چیف جسٹس نے کہا جیو اور دیگر چینلز سے وزیر اطلاعات کی ٹیپ منگوائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ فواد چوہدری ریاست کے ترجمان ہیں، کیا ریاست کا ترجمان ایسا ہوتا ہے۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزیر مملکت شہریار آفریدی نے وزیراعظم کو آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا کہا تھا اور چند روز قبل وزیرخزانہ اسد عمر نے بھی آئی جی کی تبدیلی کے لیے کہا تھا۔اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزراء آئی جی اسلام آباد کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھے، آئی جی کے ہوتے ہوئے

اسلام آباد میں جرائم اور منشیات میں اضافہ ہوا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جان محمد کے تبادلے کی سمری تیار کرنے کا حکم وزیر اعظم نے دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا کیا آتش فشاں پھٹ گیا تھا کہ آئی جی کے خلاف فوری اقدام کیا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے لیے وزیراعظم نے پرنسپل سیکرٹری سے پہلے ہی نام طلب کر رکھے تھے، ناصر درانی سے کہا گیا تھا کہ

حکومتی وژن کے مطابق اسلام آباد کے لیے امیدوار کا نام دیں اور 19 ستمبر کے بعد آئی جی اسلام آباد کے لیے انٹرویوز شروع ہوچکے تھے۔عدالت کو اٹارنی جنرل کی جانب سے بتایا گیا کہ آئی جی اسلام آباد کے لیے 2 آفیسرز کے انٹرویوز بھی کر لیے گئے تھے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ کہتے ہیں کہ آئی جی کو نگران حکومت نے لگایا تھا، آپ نے تبادلہ کرنا تھا اور پنجاب میں

تو آپ نے خود لگائے گئے آئی جی کا تبادلہ کردیا اور ناصر درانی استعفی دے کر چلے گئے۔چیف جسٹس نے کہا آپ کی کیا کارکردگی ہے، نظر آرہی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا یہ بات درست کہ اعظم سواتی کی شکایت ملنے پر وزیراعظم نے زبانی احکامات دیے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے فوراً سمری بنا کر بھجوائی اور وزیراعظم نے آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کی منظوری دی۔جسٹس اعجاز الاحسن

نے استفسار کیا ‘آئی جی کو تو 27 اکتوبر کو ہٹا دیا گیا تھا، زبانی احکامات کی تصدیق 29 اکتوبر کو ہوئی، آئی جی کو تو سمری کی منظوری سے پہلے ہٹا دیا گیا تھا۔اٹارنی جنرل نے کہا ‘رول فائیو الیون اے میں وزیراعظم زبانی حکم دے سکتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا رول کے مطابق یہ اختیار ہنگامی صورتحال میں ہوتا ہے، یہ تو آپ کی طوطا کہانی تھی ہوگئی۔جسٹس سجاد علی شاہ نے

استفسار کیا آئی جی اسلام آباد کے خلاف الزامات کیا تھے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جب انٹرویوز ہوگئے تھے کسی امیدوار کو سلیکٹ کرلیا تھا تو ایمرجنسی کی کیا ضرورت تھی، تبادلہ روٹین میں کردیتے، کیا زبانی حکم دے دینا، گھر بھیج دو ہتھکڑی لگا دو قانون کی حکمرانی ہے۔یاد رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اچانک عہدے سے ہٹانے پر از خود نوٹس لیا تھا۔چیف جسٹس نے وفاقی وزیر اعظم سواتی سمیت متاثرہ خاندان کو جمعہ کو طلب کر لیا۔کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی گئی۔

The post منسٹر کہتا ہے جو مرضی آئے گا کریں گے، ہم دیکھتے ہیں وہ کیسے کرینگے یہ وہی آئین ہے جس کے تحت وزیراعظم کو گھر بھیجا تھا،چیف جسٹس نے آئین کی کتاب اٹھا کر عدالت میں لہراتے ہوئے دھماکہ خیز اعلان کر دیا appeared first on JavedCh.Com.

Comments

Popular posts from this blog

انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں استحکام جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں 70پیسے کامزید اضافہ

Coronavirus outbreak: Hyundai shuts down factory